گلشن کو تری صحبت از بس کہ خوش آئی ہے

ہر غنچے کا گل ہونا آغوش کشائی ہے


واں کنگر استغنا ہر دم ہے بلندی پر

یاں نالے کو اور الٹا دعواۓ رسائی ہے


از بس کہ سکھاتا ہے غم ضبط کے اندازے

جو داغ نظر آیا اک چشم نمائی ہے