خطر ہے رشتۂ الفت رگ گردن نہ ہو جاوے
غرور دوستی آفت ہے تو دشمن نہ ہو جاوے
سمجھ اس فصل میں کوتاہی نشو و نما غالبؔ
اگر گل سرو کے قامت پہ پیراہن نہ ہو جاوے
خطر ہے رشتۂ الفت رگ گردن نہ ہو جاوے
غرور دوستی آفت ہے تو دشمن نہ ہو جاوے
سمجھ اس فصل میں کوتاہی نشو و نما غالبؔ
اگر گل سرو کے قامت پہ پیراہن نہ ہو جاوے
0 تبصرے