خطر ہے رشتۂ الفت رگ گردن نہ ہو جاوے

غرور دوستی آفت ہے تو دشمن نہ ہو جاوے


سمجھ اس فصل میں کوتاہی نشو و نما غالبؔ

اگر گل سرو کے قامت پہ پیراہن نہ ہو جاوے