دکھ جی کے پسند ہو گیا ہے غالبؔ

دل رک رک کر بند ہو گیا ہے غالبؔ

واللہ کہ شب کو نیند آتی ہی نہیں

سونا سوگند ہو گیا ہے غالبؔ