کبھی ملک کے حالات سے مایوسی ہونے لگتی ہے تو بچھپن میں پڑھی C.S. Lewis کی کتاب The Chronicles of Narnia کی ایک عبارت یاد آتی ہے جب آسلان شیر کو چڑیل اور اس کے کارندے رات کی تاریکی میں ایک پتھر کے چبوترے پر باندھ کر اس پر تشدد اور اس کی تزلیل کر کے اسے ذبح کر دیتے ہیں .



اس مکمل مایوسی اور شکست کی حالت میں کچھ ایسی غیبی قوتیں حرکت میں آتی ہیں جن کا چڑیل تک کو معلوم نہیں ہوتا اور سورج نکلتے ہی وہ پتھر کا قدیم جادوئی چبوترا ٹوٹ جاتا ہے جس پر شیر کو ذبح کیا تھا اور آسلان اپنی مکمل قوت اور جمال کے ساتھ زندہ ہو جاتا ہے۔

بچے اپنی خوشی اور حیرت میں پوچھتے ہیں کہ ایسا کیسے ممکن ہوا؟ جواب: یہ ایسا قدیم کہرا جادو ہے جو وقت عزل سے بھی قدیم ہے: کہ جب کسی کا نا حق خون ہو تو موت بھی الٹا لوٹنے پر مجبور ہو جاتی ہے۔


اس وطن کی تمام خرابیوں اور زخموں کے باوجود اس کی بنیادوں مین کچھ ایسا رس ہے جو اس میں رہنے والے اور اس کے دشمن دونوں بھول چکے ہیں اور کبھی اسے کسی نے پڑھا، لکھا، یا سمجھا نہیں، لیکن جب وقت آتا ہے تو وہ ایسی قوت اور جمال سے خود کو ظاہر کرتا ہے کہ لگتا ہے کوئی قدیم جادو ہے۔