ورلڈ بنک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معیشت شدید مشکلات کا شکار ہے اور مہنگائی کی شرح 1970ء کی دھائی کے بعد تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔پاکستان کو معاشی مشکلات کے ساتھ شدید غذائی قلت کا بھی سامنا ہے حکومت کی طرف سے کوٹہ بڑھانے کے باوجود لوگ آٹے کے تھیلے کے لئے لوگ پہلے قطاروں میں کھڑے ہوتے تھے، تو اب سندھ میں ایک شخص کی ہلاکت کے بعد آٹے کے ٹرک لوٹ رہے ہیں، جس کا ثبوت گزشتہ روز فیصل آباد میں عوام کا آٹے کے ٹرک پر دھاوا بولنا ہے۔ ایک طرف لوگوں کو آٹا میسر نہیں تو دوسری طرف حکومت نے گھی دالوں کے نرخ بڑھا دیئے ہیں۔ حکومت نے دالیں 35روپے کلو تک مہنگی کر دی ہیں، اس سے مفر نہیں کہ مہنگائی صرف پاکستان کا ہی مسئلہ نہیں پوری دنیا کو کساد بازاری کا سامنا ہے مگر پاکستان اور دیگر ممالک میں اس لحاظ سے فرق ہے کہ ایک تو حکومت باقی ملکوں کی طرح عوام کو مہنگائی کے عفریت سے بچانے کے لئے غذائی اجناس پر سبسڈی نہیں دے پا رہی، دوسرے حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے ملکی صنعتیں بند ہو رہی ہیں، جس سے غریب زندہ درگور ہو کر رہ گیا ہے۔ ان حالات میں حکومت پر لازم ہے کہ غریب کو ریلیف دینے کے ساتھ غذائی اجناس کی قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرے تاکہ غریب کا چولہا جلتا رہے.